پیپلزپارٹی کی ??یا??ی جدوجہد میں بیگم نصرت بھٹو، بینظیر بھٹو اور نوازشریف پر دور ابتلا میں بیگم کلثوم نواز کے ??یا??ی کردار کو تحریک ان??اف میں بانی پی ٹی ??ئی کی اہلیہ اور بہنوں ??ے ذریعے اپنانے کی اب تک کی حکمت عملی پی ٹی ??ئی کو کوئی بڑا ??یا??ی فائدہ تو پہنچا نہیں سکی مگر خواتین رہنما الگ الگ پیج پر ضرور دکھائی دینے لگی ہیں.
پارٹی کی تنظیمی قیادت بے اختیار ہو کر پس منظر میں چلی گئی اگرچہ سابق خاتون اول نے بلیو ایریا میں بھرپور جارحانہ ان??از اپنا کر کارکنان کو جوش دلایا اور مخالف حلقوں ??و خوب تنقید کا نشانہ بنایا مگر پھر وہ منظر نامے سے اب تک یا تو غائب ہیں یا اس غائب ہونے پر انکے شکوے مجھے کیوں اکیلا چھوڑا نے پارٹی ??ہنماؤں کو بانی پی ٹی ??ئی کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا.
اگر بانی کے تین بہنوں حلیمہ خان، عظمی خان اور نورین خان کو دیکھا جائے تو وہ باقاعدگی سے میڈیا کے ذریعے اپنا بھر پور پیغام اور بانی کی ترجمانی کر رہی ہیں جہاں اس صورتحال کے منظر نامے میں پی ٹی ??ئی خواتین کی لیڈنگ پوزیشن سے کوئی حکومت مخالف ماحول نہیں بنا سکی تو اسکے نتیجے میں پی ٹی ??ئی کی تنظیمی قیادت نہ صرف پا منظر میں جا چکی ہے بلکہ سب کے سب بے اختیار بھی دکھائی دینے لگی ہے.
اب ماضی کا منظر نامہ دیکھیں تو ذوالفقار علی بھٹو کی گرفتاری جیل میں رہنے اور شہادت تک ہو جانے پر بیگم نصرت بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو نے پیپلز پارٹی کو ??یا??ی قوت میں تبدیل کردیا بڑے بڑے لیڈروں ??ے پارٹی چھوڑ جانے پر بھی پیپلز پارٹی ??تم نہ ہوئی اور محترمہ بینظیر بھٹو دو مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئیں جو ??یا??ت کی کامیابی کی معراج تھی تو نوازشریف پر دور ابتلا آنے پر بیگم کلثوم نواز نے جو مستند ??یا??ی رہنما نہ تھیں.
مگر ??یا??ی محاذ پر ڈٹے رہنے سے مسلم لیگ ن کو ??یا??ی فائدے سے ہمکنار ضرور کیا اس وقت پی ٹی ??ئی کو بانی کی اڈیالہ میں موجودگی پر جہاں آپس کے اختلافات کا مسئلہ درپیش ہے وہاں خواتین رہنماؤں کو لیڈنگ رول دینے سے بھی کچھ حاصل نہ ہوا بلکہ 26 نومبر کو کتنے کارکنان کی موت ہوئی ابھی تک پی ٹی ??ئی اس پر بھی ایک پیج پر نہ آسکی اور سوشل میڈیا میں پارٹی کے ہمدردوں نے اس قدر شور و غوغا برپا کررکھا ہے کہ اسکا بانی پی ٹی ??ئی کو فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہورہا ہے۔