گورنر اسٹیٹ ??ین?? جمیل احمد نے ک??ا ہے ک?? اسلامی ??ین??اری عالمی و مقامی سطح پر بڑھ رہی ہے،ربا ( سود ) کے خاتمے ک?? حوالے سے تین بنیادی چیلنجز درپیش ہیں۔
نجی ??ین?? کے تحت ’’ اسلامک ??ین?? آف پاکستان ‘‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیبک ??ین?? نے ک??ا کہ دنیا بھر میں اسلامی ??ین??اری کا حجم 3.7 ٹریلین ڈالر ہو??کا ہے، ہمیں اس کے ساتھ چلنے ک??لیے اپنی رفتار میں اضافہ کرنا پڑے گا۔
انہوں نے ک??ا کہ ہمارا وژن سال 2028 میں ربا کا مکمل خاتمہ ہے مگر اس کے خاتمے کے حوالے سے تین بنیادی چیلنجز درپیش ہیں۔
انہوں نے ک??ا کہ اگر شریعہ اصولوں پر مکمل عمل نہ ہوا تو اس سے نقصان ہو??ا، حکومت کے بانڈز کو اسلامی پر منتقل کرنے پر مشکلات کا سامنا ہے، شریعہ ماہرین کو اس کا حل نکالنا ہو??ا اگر اس مسئلے کا حل نہ نکلا تو اسلامی ??ین??اری کی ترقی کی رفتار میں کمی ہو??ی۔
گورنر اسٹیٹ ??ین?? نے ک??ا ہے ک?? اسلامی ??ین??اری میں انٹر ??ین?? مارکیٹ بنانا ہو??ی، کس طرح سے اسلامی ??ین??وں کو لیکوڈٹی فراہم کی جائے، اسلامی ??ین??اری کے حوالے سے آگاہی اور ہنرمند افراد قوت کی تیاری اہم ہے۔ اسلامی ??ین??وں کے اہلکاروں کی اسلامی مالیاتی مصنوعات کے حوالے مکمل آگاہی دینا ہو??ی۔
گورنر اسٹیٹ ??ین?? نے ک??ا کہ ہمیں عالمی سطح پر اسلامی ??ین??اری کے ساتھ مقامی اسلامی مالیاتی صنعت کو بھی ترقی دینا ہو??ی، اسٹیٹ ??ین?? نے اسلامی ??ین??اری کی تیز رفتار ترقی کے لئے اعلی اختیاری کمیٹی قائم کی ہے، اسٹیئرنگ کمیٹی میں حکومت، اسٹیٹ ??ین??، ایس ایس سی پی اور مالیاتی ادارے شامل ہیں۔
انہوں نے ک??ا کہ ایوفی نے اسلامی مالیات کے معیارات کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، مقامی اسلامی ??ین??اری صنعت کے مسائل کو حل کرنے ک?? لیے ریگولیٹر، اکادمیہ اور ??ین??اری کو مل کر حل کرنا ہو??ا۔